۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ کسی کے بھی مقدسات کی توہین جائز نہیں، اگر کوئی غیر ذمہ دار کوئی حرکت کرتا ہے تو قانون موجود ہے، اس کے مطابق کارروائی پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد جامعة المنتظر ماڈل ٹاﺅن میں خطبہ جمعہ میں کہا ہے کہ مسالک کے بنیادی عقائد سے متصادم قانون سے سوائے لڑائی، جھگڑے کے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ پہلے ہی ملک میں فرقہ واریت کے نتیجہ میں 70 ہزار کے قریب لوگ مارے گئے ہیں، اب پھر لڑائی جھگڑے کے حالات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے، شیعہ مراجع کرام کے واضح فتاویٰ موجود ہیں کہ کسی مسلک کے بزرگان کی توہین جائز نہیں، اگر کوئی غیر ذمہ دار کوئی حرکت کرتا ہے تو قانون موجود ہے، اس کے مطابق کارروائی پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔ چودھری صاحبان کی طرف سے پیش کردہ متنازعہ تحفّظِ بنیاد ِ اسلام بل پر ہر طرف تشویش پائی جاتی ہے۔ آئینِ پاکستان اور دیگر قوانین میں جب توہین کی سزا موجود ہے تو نئے بل کی کیا ضرورت تھی؟

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں مسلمان ہی نہیں غیر مسلم بھی رہتے ہیں، ان کی مذہبی آزادیوں کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے، اہلبیتؑ کیلئے رضی اللہ کہنے پر مجبور کرنا درست نہیں۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ قرآن مجید میں مختلف ادوار میں گزرے حق پرست اہلِ ایمان کا ذکر بھی ہے، جن میں حبیب نجّار، حزقیل مومن آلِ فرعون بھی شامل ہیں جو کسی خوف کے بغیر حق بات کرتے تھے۔ حق گوئی سے نہیں گھبرانا چاہئے البتہ تاریخی واقعات بیان کرنے میں کسی کی توہین نہ کی جائے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد کسی نے حضرت علیؑ سے سوال کیا کہ خلافت حاصل کرنے کی کوشش کیوں نہ کی تو فرمایا میں پیغمبر کے غسل، کفن، جنازہ کو چھوڑ کر نہیں جا سکتا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تاریخ میں تشیّع کا کردار ہمیشہ عظیم رہا ہے۔ کربلاء میں اسلام کی بقاء اور بعد میں ہمیشہ شیعہ ہی پیش پیش رہے ہیں، اب بھی شیعیانِ حیدر کرار اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ انبیا علیہم السلام انسانوں کی تربیت کیلئے اللہ کی طرف سے دنیا میں بھیجے گئے تاکہ دلوں سے زنگ دور ہوں۔ یہ انبیاؑء مختلف مقامات پر بھیجے جاتے رہے، شام کے قریب انطاکیہ میں بھیجے گئے انبیاء کا ذکر بھی قرآن میں ہے۔ لوگ ان انبیاؑ پر طرح طرح کے اعتراضات کرتے تھے کہ آپ کو اللہ نے نہیں بھیجا۔ کبھی یہ اعتراض کیا جاتا کہ تمہارا آنا فالِ بد ہے، فصلوں اور رزق سے برکت اُٹھ گئی ہے۔ انبیاء نے ہمیشہ ان کی باتوں کا نرمی سے جواب دیا اور فرماتے کہ یہ تمہاری اپنی غلط کاریوں کی وجہ سے ہے۔ دعائے کمیل میں بھی ذکر ہے کہ انسان کے اپنے کاموں کی وجہ سے مختلف مصیبتیں آتی ہیں، دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 ذی الحجہ کو کربلاء کے پہلے شہید جناب مسلم بن عقیل کوفہ میں شہید ہوئے۔ امام حسین ؑ نے انہیں اپنا خصوصی معتمد قرار دیا تھا۔ جناب مسلم بن عقیل نے لوگوں کی بے وفائی کے باوجود ہمت نہ ہاری، ایک بھی ساتھی نہ ہونے کے باوجود پسپائی اختیار نہ کی اور نہ ہتھیار ڈالے بلکہ تنِ تنہا ابنِ زیاد کے لشکر کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .